16-Oct-2022 طنزیہ غزل
انگلی
پٹ وا نہ دے کسی دن تم کو اے یار انگلی
کرتے ہو ہر کسی کے جو بار بار انگلی
ہم نے اٹھائی انگلی جب بھی کسی کی جانب
اپنی طرف اٹھی ہیں ہر بار چار انگلی
ہم تو رقیب میں بھی خوبی تلاش کر لیں
اجداد سے نہیں ہے اپنا شعار انگلی
ہم نے کسی کی جانب انگلی نہیں اٹھائی
کیوں ہم پہ اٹھ رہی ہیں یہ بے شمار انگلی
غیروں نے اپنے اندر ڈھونڈے سدا محاسن
کرتے رہے ہمیشہ اپنے ہی یار انگلی
کہتے ہیں سیدھی انگلی کچھ کام کی نہیں ہے
ٹیڑھی بھی کرکے دیکھی کیا ایک بار انگلی
رکھنے ہیں دانت اپنے گر آپ نے سلامت
ہو جاؤ کرکے یارو فوراً فرار انگلی
علوی اسی نے اپنا پہنچا پکڑ لیا ہے
ہم نے تھمائی جس کو بھی ایک بار انگلی
Asha Manhas
16-Oct-2022 10:20 PM
👍👍
Reply
Simran Bhagat
16-Oct-2022 09:43 PM
بہت اچھا👌👌
Reply